او لیول یا میٹرک، کیا کیا جائے؟
: عاصم ندیم
یہ ایک عام سا سوال ہے لیکن ہر والدین کے ذہین میں ہے خصوصاً شہر میں بسنے والوں کے۔اِسبارے میں یہ بات سمجھ لیں کہ دونوں تعلیمی پروگرام 10 سالہ تعلیم پر مشتمل ہیں اور ایک دوسرے کے برابر ہیں۔ البتہ ماہرینِ تعلیم، اساتذہ اور والدین کے تجربات کی روشنی میں یہ باتیں سامنے آئیں ہے کہ اگر کسی نےسائنس مضامین پڑھنے ہوں، مستقبل میں میڈیکل اور انجنیئرنگ کرنی ہو یا کسی اور سائنس کے مضمون میں پاکستان سے ہی یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنی ہو تو میٹرک کرنا بہتر ہے۔ اِس کے برعکس اگر کوئی بزنس یا آرٹس کے مضامین پڑھنا چاہے تو پھر او لیول قابلِ ترجیح ہے۔ البتہ اگر کوئی اسٹوڈنٹس تعلیم کے آغاز سے ہی یہ طے کرلے کہ اُس نے یونیورسٹی کی تعلیم کے لیے باہر جانا ہے تو پھر او لیول ہی بہتر ہے۔
او لیول یا میٹرک کے بارے میں یہ باتیں بھی قابلِ غور ہیں:
اول :اولیولکرنےکے لیے ضروری ہے کہ والدین اپنے بچے کی تعلیم کا آغاز ہی اُس اسکول سے کریں جو او لیول کرواتا ہو۔
دوم: او لیول کی فیس میٹرک سے زیادہ ہے۔ خصوصاً جب آپ کو اچھے گریڈز کے لیے ٹیوشن بھی پڑھوانی ہو تو یہ ایک مہنگا تعلیمی پروگرام ثابت ہوتا ہے۔اِس حوالے سے آپ او لیول کے متوقع اخراجات اور اپنی آمدنی کو دیکھ کر کوئی فیصلہ کریں۔
سوم :کئی والدین بچوں کی تعلیم کا آغاز تو او لیول والے تعلیمی ادارے سے کرتے ہیں لیکن چھٹی یا ساتویں جماعت میں اسکول تبدیل کروا کر میٹرک والے ادارے میں داخل کروا دیتے ہیں۔ یہ ایک نا مناسب فیصلہ ہوتا ہے کیوں کہ بچے اِس نئے اسکول میں بمشکل ہی دل لگا کر پڑھ پاتے ہیں۔اور نتیجہ کے طور پر میٹرک میں اعلیٰ نمبر نہیں لے پاتے۔
میٹرک یا او لیول؟