*اپنے بچوں سے لاتعلق مت رہیں*
انتخاب،، عابد چودھری
بچے جسمانی طور پر بڑھ رہے ہوتے ہیں،اوردینی اعتبار سے چھوٹے رہ جاتے ہیں۔
وہ کھانا تو پیٹ بھر کر کھارہے ہوتے ہیں۔مگر محبت تعلق اورساتھ کے بھوکے رہ جاتے ہیں۔
*زمانہ پہلے جیسا نہیں رہا* ۔
جو دن آپ اپنے بچے سے لاتعلق ہوکر گذارتے ہیں اس دن اسکی عقل پہ دسیوں برے خیالات کا حملہ ہوتا ہے۔اسکی نگاہ برے مناظر پر پڑتی ہے اور اسکے اوقات قسما قسم کی برائیوں کے نرغے میں ہوتے ہیں۔
*تو زرا سوچیں کہ جس بچے کو مہینوں تک کسی نصیحت اور تربیتی نشست کا موقع ہی ناملتا ہو۔*
*اے ماں اور اے باپ!!*
آپکے بچے کو نت نئے کپڑوں کی ایسی ضرورت نہیں ناہی بڑے جیب خرچ کی ناہی لمبی چوڑی میراث کی۔جتنی ضرورت انکو اس چیز کی ہے کہ آپ انہیں اپنی نگرانی میں اللہ کی محبت کو اور اس عقیدہ کو کہ وہ ہمیں دیکھ رہا ہے انکی شخصیت کے خمیر میں ڈال دیں۔
آپ دیکھتے رہیں کہ کونسی نیک خصلتیں آپکے بچے میں موجود ہیں آپ ان انکو پختہ کیجئے اور انہیں بڑھائیے۔
نظر رکھیے کہ کونسے برے رجحانات ان میں نمو پا رہے ہیں سو آپ انکو اکھاڑ پھینکیں بچوں کی اخلاقیات کو ان سے پاک کریں۔
باپ کو توجہ دینا ہوگی!
وقت کی کمی کا بہانہ مت بنائیں یہ خود پہ ھنسنے والی بات ھوگی۔
*صحابہ کرام پوری دنیا فتح کرتے پہر اپنے بچوں کے پاس لوٹتے تو انکے دلوں کو فتح کرتے انکی* *بہترین تربیت کرتے* دین اور اخلاق کے زیور سے انہیں آراستہ کرتے۔
اس فرض سے پہلو تہی مت کیجیئے۔
*کیونکہ باپ کی چھاپ اور ماں* *کا پیار!!*
بچے کو ان دونوں کی ضرورت رہتی ہے۔
یہ عذر بھی مت تراشئیے کہ آپ انکے لئے رزق کی تلاش میں مصروف ھوتے ہیں کیونکہ بہت برا ہے وہ رزق کہ جسکے نتیجے میں امت کو ایک ایسی نسل ملے کہ جسکے جسم تو خوب تنومند اور توانا ہوں مگر اخلاق پستہ اور کمزور۔
زمانہ بہت مشکل ہوگیااور بچے بخدا معصوم ہوتے ہیں ہمارے مقابلے میں اس عمر میں اب انہیں بہت زیادہ توجہ درکار ہوتی ہے آج کے فتنے اور آزمائشیں بہت مختلف ہیں۔
اپنے گھروں کو لوٹ جائیں اور بچوں کو جی بھر کر اپنائیت اور پیار دیں۔
انکے ساتھ کھیلیں اور انہیں ایسے قصے سنائیں کہ جن سے انکی ذات میں عمدہ صفات پیدا ہوں۔
انکی باتیں خوب غور سے سنیں۔
انکی خاطر اپنے موبائل چھوڑ دیا کریں۔
ان بھولے بھالے بچوں کیلئے اپنی کچھ مصروفیات ترک کر دیا کریں۔
اپنے جگر کے ٹکڑوں کیلیے پوری دنیا بھی چھوڑ دینی پڑے تو چھوڑ دیں۔
ان میں سے کوئ ایک نیک بیٹا یا بیٹی آپ کے مرنے کے بعد دل کی گہرائی سے دعا مانگے کہ
*رب اغفر لی ولوالدی*
پروردگار! مجھے اور میرے ماں باپ کو بخش دے!
یہ دعا ان سب فضولیات سے کہیں بڑھ کر ہے کہ جنکے چکر میں آپ انہیں وقت نہیں دے پاتے۔