حالات بدل جائیں تو
دفاتر اور کاروباری مراکز کے اسلوب اور طریقے بڑی تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں۔ زیادہ دور نہیں جائیں آٹھ دس سال پہلے جو کام نہیں تھے آج سامنے آچکے ہیں۔ کل تک رفتار بھی کم تھی مگر اب رفتار بہت تیز ہے۔ ملنے والوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ جب سوچنے لگتے ہیں تو ایک بار آپ بچپن میں چلے جاتے ہیں۔ ایسے میں پریشانی بڑھ جاتی ہے۔ رہتی کمی میڈیا پوری کردیتا ہے جو طرح طرح کی خبریں اور رپورٹس دیتا ہے۔ یوں امید کا ہر دیا ایک ایک کرے بجھنے لگتا ہے۔
ایک موٹیویشنل آواز یہ آتی ہے کہ وہ زمانہ گیا کہ جب ہر کوئی اپنے لیے صرف ایک کیریئر کا انتخاب کرتا تھا اور زندگی بھر اسی کیریئر میں وقت گزارتا تھا۔ اب تو آپ کو ہر دو چار سال بعد راستہ بدلنا ہے۔ جب اور جہاں سے آفر دی جائے تو اسے جوائن کرلیں ۔ آپ وقت دیتے ہی اس لیے ہیں کہ آپ کو پیسہ کمانا ہے۔ ایک اور آواز آتی ہے کہ نہیں انسان کو صرف دولت ہی نہیں چاہیے ، صرف دولت کے ساتھ انسان خوش نہیں رہ سکتا۔ یہ مشین نہیں ہے کہ بس بٹن آن آف کرنے سے سب کچھ ہوتا رہے گا۔ دولت کے علاوہ کئی ایک ضروریات ہیں۔
سمجھنے کی بات یہ ہے کہ انسان صد فی صد وہی ہے جو آج سے پہلے تھا۔ اس کے علم اور علم کی شاخوں میں اضافہ ہوا اور مسلسل ہورہا ہے۔ ماحول بہتر سے بہتر ہورہا ہے۔ امکانات بڑھ رہے ہیں۔ نئے کام اور نئی ضروریات کی وجہ سے کچھ کام ختم ہورہے ہیں اورکچھ نئے آرہےہیں۔ یہ تبدیلی ہر سطح پر آرہی ہے۔ اس کا یہ بالکل مطلب نہیں کہ اب لکھاری کو مکینک بن جانا چاہیے یا انجینئر سائنسدان بن جائے۔ انسان کے پاس جو ہے وہی اس کے پاس رہے گا۔ نئی صلاحیت سیکھی نہیں جاسکتی۔ نئی خصوصیات انسانوں میں پیدا نہیں کی جاسکتیں، یہ فطرت کے خلاف ہے ۔ کرنے کا کام یہ ہے :
1۔اپنی خصوصیات کا دوبارہ جائزہ لیں۔
2۔اپنی صلاحیتوں اور مہارتوں کو سمجھیں اور ان کے دو تین سیٹ بنائیں۔
3۔اپنی کمزوریوں کی بھی لسٹ بنائیں۔
4۔نئے متعارف ہونے والے کاموں کی بھی فہرست بنائیں۔
5۔ان کاموں کی اپنے اسکل سیٹ سے مطابقت پیدا کریں۔
عملی زندگی کی اس تیزی اور پیچیدگی میں آپ کو سب سے زیادہ فائدہ کیریئر کونسلر دے گا۔ وہ ایک جانب کیریئر کو اچھی طرح جانتا ہے اور دوسری جانب آپ کو بھی بہترین طریقے سے سمجھ سکتا ہے۔ آپ کی تکلیف اور درد کو خوب جانتا ہے۔ آپ کے ساتھ دیگر حصہ داروں کو بھی جانتا ہے۔ ایسے میں کونسلر کا تجزیہ زیادہ بہتر اور اونچ نیچ سے بچا ہوا ہوگا۔ آپ فریش گریجوایٹ ہیں یا کسی جگہ کام کررہےہیں یا کررہے تھے۔ حالات نے کچھ بھی رخ اختیار کرلیا ہے آپ مایوس نہیں ہوں اور اپنی صلاحیتوں پر شک بھی نہ کریں۔ آپ کے لیے راستے نکلیں گے۔ فرق صرف یہ ہے کہ آپ کو دوبارہ سے اپنی اور اپنے کام کی سیٹنگ کرنی ہے۔ زندگی میں اس طرح کے مراحل آتے رہتے ہیں۔ انسان دوراہے پر پہنچ جاتا ہے اور شک کی تاریکیوں میں بھٹکنا شروع کردیتاہے۔ لیکن اگر وہ اپنی بنیاد پر قائم رہے تو پھر حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔