پھپھو اور چچی کی باتیں
: عابد چوہدری
" بیٹا ! ذرا دیکھ کر آؤ ، پھپھو اور چچی کیا باتیں کررہی ہیں ۔میرے بارے میں کوئی بات ہوئی تو مجھے آکر بتانا "
ماما ! وہ دیکھیں آنٹی کی ڈریسنگ ، کیا بن کر آئی ہیں ۔توبہ ۔
اور پھر ماں بیٹیوں کا ہنسنا
خبردار! پڑوس والی آنٹی کا کوئی کام کیا تو ۔ بلائیں بھی تو نظر انداز کرکے گزر جانا ۔
آپ نے بھی دیکھے اور برتے ہونگے یہ روئیے ۔ کبھی سوچاہے کہ ایسے منفی اور بظاہر بے ضرر باتیں اور ہنسی مذاق کا کتنا بھیانک نتیجہ ہوسکتا ہے ۔ اگر ایک ماں یہ رویہ اپناتی ہے تو اس نے یہ زہر بہت غیر محسوس انداز میں اپنی اگلی نسلوں تک منتقل کردیا ہے ۔اگر وہ رشتوں سے نفرت کرتی ہے اور صرف خود تک محدود نہیں رکھتی بلکہ بچوں کو بھی انوالو کرتی ہے تو سیدھا، سیدھا اس نے ان کے دماغ میں نفرت، انتقام، اور غصہ بھر دیا ہے ۔ان کو قطع رحمی سکھادی ہے ۔
کسی تقریب میں کسی کے چہرے، کسی کے بات کرنے کے انداز، کسی کے چلنے، بولنے ،ڈریسنگ پر اگر آپ اہنے بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کمنٹس پاس کررہی ہیں تو پھر یہ بالکل ممکن نہیں ہے کہ آپ کے بچے کسی کی عزت کرنا سیکھ سکیں ۔ وہ بھی اپنے آنیوالی زندگی میں دوسروں کو ان کے ظاہری حلیوں پر مذاق اڑانا آپ سے سیکھ چکے ہیں ۔ اور ایسی ہر منفی بات جو ماں سے سیکھی ہو تو بچے اس، کو درست ہی سمجھیں گے ۔ کیونکہ ماں ہی ہر بچے کا سب سے پہلا رول ماڈل ہوتی ہے ۔
بچہ گود میں آتے ہی ہر عورت ماں بن جاتی ہے ۔ اسے بہت سی باتیں سیکھنی نہیں پڑتیں بلکہ قدرت خود ودیعت کردیتی ہے۔ لیکن ہزاروں باتیں ایسی ہوتی ہیں جو ماں بننے کے بعد اسے سیکھنی چاہئیں ۔یہ درست ہے کہ اس عمر میں آکر پرانی عادتیں چھوڑنا اور نئی اپنانا مشکل ہوتا ہے لیکن اگر بچے کو اور اپنی آنیوالی نسلوں کو خود سے بہتر بنانا ہے تو پھر نئی اور اچھی باتیں سیکھنی پڑیں گی اور بری چھوڑنی پڑیں گی ۔ بچوں کو اچھا انسان بنانا ہے تو پھر پہلے خود اچھا انسان بننا ہوگا،انہیں کرکے دکھانا ہوگا تبھی وہ سیکھیں گے ۔اور یقین کیجئیے یہ مشق آپ کیلئے پھر سے ایک نئی زندگی کا آغاز ہوگا ۔
بہت آسان ہے ۔آج سے شروع کرلیں ۔پہلا کام تو یہ کریں کہ بچوں کے سامنے رشتے داروں ، دوستوں یا پڑوسیوں کی غیبت اور چغلی نہ کریں ۔کوئی بھی ایسی بات جن سے انکہ شخصیات کا کوئی منفی پہلو سامنے آئے اس کا ذکر نہ تو غصے میں کریں اور نہ ہی مذاق میں ، کیونکہ آپ کو اپنے بچوں کو دوسرے لوگوں کی عزت کرنا سکھانا ہے تو پھر پہلے آپ کو خود بھی تو کرنی پڑے گی ناا ۔