6-Mistakes You Must Avoid in First Job
: Yousuf Almas
6 غلطیاں – کیریئر ناکام کرنے والی
یوسف الماس
آفس چھوٹا ہو یا بڑا، کام نیا شروع ہوا ہو یا پرانا چل رہا ہو۔ سرکاری ہو، پرائیویٹ، آپ وہاں کام کرنے گئے ۔ آپ اپنا وقت، قوت اور صلاحیت دیکر مالی فوائد اور کچھ کم یا زیادہ دیگر فوائد حاصل کرتے ہیں۔ آفس کا سربراہ ، وہ ادارے کا مالک ہو یا وہ بھی کسی کا ملازم ہو، دونوں آپ سے بہترین کام اور روزانہ ترقی کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔ اس لیے کہ روزانہ ان کے کئی طرح کے وسائل خرچ ہو رہے ہیں۔ آپ اگر خود ہی اپنے اردگرد توجہ دیں اور غور کریں کہ آپ کو جگہ دینے اور آپ کو کام کرنے کے قابل بنانے کے لیے وہ روزانہ کتنا خرچ کرتے ہیں ۔ یہ جائزہ آپ کی آنکھیں کھول دے گا۔
اس کے مقابلے میں وہ آپ سے یہ توقع کرتے ہیں کہ آپ پوری دلجمعی اور شوق سے کام کریں، آگے بڑھ کر کام کو گہرائی میں سمجھ کر انتہائی نفع بخش طریق کار اپنائیں۔ ہر کام کو اپنا ذاتی کام تصور کریں۔ آفس کا نقصان آپ کے لیے پریشانی کا باعث بنے۔
تعلیم سے فارغ ہو کر نئی نئی نوکری شروع کرنے والے لڑکوں اور لڑکیوں میں کچھ ایسی باتیں آ گئی ہیں جوانہیں جم کر اپنا کیریئر بنانے نہیں دیتیں۔ دوران تعلیم یورپ اور امریکہ کی کیس اسٹڈیز زیادہ ہوتی ہیں جن کی حیثیت محض کتاب سے کہانی پڑھ لینے سے زیادہ نہیں ہوتی۔ جبکہ اگر آج کی مارکیٹ میں جا کر حقیقی کیس اسٹڈیز پر کام کیا گیا ہو تو حقائق سمجھ بھی زیادہ آئیں اور نوجوانوں میں توقعات بھی حقیقی ہوں۔
دوسرا تعلیم مہنگی ہو گئی ہے۔ سرکاری ادارے ہوں یا پرائیویٹ ہرجگہ سالانہ لاکھوں خرچ ہوجاتا ہے۔ ایسے میں والدین بھی دباؤ میں ہوتے ہیں اور اس سب کا اثر نوجوانوں کے رویوں سے ہی سامنے آتاہے جو اکثر لاشعوری طور پر اور بہت کم شعوری طور پر کر رہے ہوتے ہیں۔
کاروباری دنیا اور دیگر اداروں کے دفاتر سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق چھ خرابیاں یا نوجوانوں کی عادتیں سامنے آرہی ہیں جو کسی بھی لحاظ سے قابل قبول نہیں ہوسکتیں۔ فریش گریجوایٹس اور نئی ملازمت شروع کرنے والوں کو ان سے بچنا ضروری ہے ۔
۔مایوسی
ذرا سی بات ہوئی، مشورہ مانا نہیں گیا، آج شاباش نہیں ملی، تو مایوسی شروع ہوگئی۔ یعنی چھوٹی چھوٹی باتوں سے فورًا مایوسی کا اظہار۔
۔پہلو بچانا
ہر آفس میں صورتحال بدلتی رہتی ہے۔ چھوٹی بڑی مشکلات آتی رہتی ہیں۔ یا بعض اوقات کچھ خطرہ بھی مول لینا پڑتا ہے۔ بعض نوجوان اپنے آپ کو اس صورت حال سے دور رکھتے ہیں اور کسی قسم کا رسک لینے سے بچتے ہیں اور خیال کرتے ہیں کہ میں کیوں کروں، میری جانے بلاسے، میری ذمہ داری بس اتنی ہے۔ جبکہ انسان جہاں کام کرتا ہے اور روزی کماتا ہے وہ جگہ اس کے گھر کی طرح ہی ہوتی ہے ۔
۔سیکھنے سے انکار
آج ایک بڑا مسئلہ یہ سامنے آرہا ہے کہ نوجوانوں میں کسی بھی چیز کو توجہ سے وقت دے کر ٹھیک سے سیکھنے اور سمجھنے کا رجحان نہیں ہے ، جس کا سب سے بڑا اثر کام کی کوالٹی اور دورانیہ پر پڑتا ہے یعنی ایک گھنٹے کا کام دو گھنٹے پر جائے گا۔ دوسری طرف اس رویے کی وجہ سے جاب مستقل شکل اختیار نہیں کر پاتی۔
۔ناراضگی اور اس کا اظہار
ساتھیوں یا سینئر کی چھوٹی چھوٹی بات پر فورًا ناراض ہوجانا اور اس کا اظہار کرنے میں بھی دیر نہ لگانا، یہ دونوں باتیں بھی ٹھیک نہیں۔ آپ اپنے اندر حوصلہ ، وسعت اور مضبوطی پیدا کریں ۔ بچوں کا رویہ تو بہرحال درست نہیں ہے ۔
۔کاروباری تعلقات کا خیال نہ رکھنا
آفس کے اندر یا باہر، کسی مہمان یا کسی بھی شخص کے سامنے غیر محتاط باتیں کرنا یا کسی کاروباری تعلق والے فرد یا افراد کے ساتھ غیر ضروری طور پر دوستانہ رویہ اپنانے کی کوشش یا ان کے ساتھ غیر ضروری بیٹھنا یا باتیں کرنا۔
۔تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ
اس میں شک نہیں کہ آج کل ہر فرد معاشی بہتری چاہتا ہے اور زیادہ سے زیادہ کی تمنا رکھتا ہے مگر جاب شروع ہونے کے بعد کم از کم ایک سال اس پر بات نہ کریں۔ صرف کام پر توجہ دیں اور اپنی قابلیت ، صلاحیت اور اخلاص کا لوہا منوائیں ۔