Back to School by Yousuf Almas
: Yousuf Almas
عید گزر گئی ، اگست اپنے نصف سے آگے نکل گیا، یوم آزادی کی تقریبات بھی ہوچکیں۔ مئی کے آخری دنوں میں یا جون کے شروع کے دنوں میں سکول و کالجز بند ہوئے تھے اور گرمیوں کی طویل تعطیلات کا آغاز ہوا تھا۔ ان سے جہاں سونے جاگنے کی ترتیب خراب ہوئی وہیں تخلیقی صلاحیتوں کو نکھرنے کا موقع بھی ملا تھا۔ ان دنوں جسمانی صحت کی بہتری کے ساتھ بچوں کی قوت مشاہدہ تیز ہوگئی تھی۔ فراغت کے دنوں میں نیند کاغلبہ تو تھا ہی مگر بہت سے اچھے بچوں نے اپنے اندر مطالعے کی عادت پیدا کی۔ گرمی کی چھٹیاں محض فارغ رہنے کے دن ہی نہیں ہوتے۔ سیروسیاحت کا موقع بھی ملتا ہے۔
عزیزوں، رشتہ داروں سے ملنے کے یہی دن ہوتےہیں۔ چھٹیوں کے بعد جب سکول کھلیں گے تو ایک دوسرے کو دیکھ کر دوست حیران ہوں گے اور ٹیچرز تھوڑے پریشان کہ بچے بڑے ہوگئے ہیں۔ سوچنے میں تیز اور بولنے میں روانی آگئی ہے۔ اپنے آپ کو زیادہ بہتر سنبھالنا شروع کردیا ہے۔ ہاں کچھ بچے غیر حاضر بھی ہوتے ہیں۔ بعض بچے پریشانی بڑھا کر آتے ہیں۔ ذرا چھوٹے بچے رونا بھی شروع کردیتے ہیں۔
بالکل اسی طرح چھٹیوں کے آخری دو سے تین ہفتوں میں حالات تناؤ کا شکار ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ والدین اور بچے دونوں پریشان بھی ہوتےہیں اور کرتے بھی کچھ نہیں۔ جبکہ والدین کے کرنے کا کام یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اپنا بہترین وقت دیں۔ بچہ اگر کسی ذہنی الجھن یا سکول کالج کے حوالے سے پریشانی یا دباؤ کا شکار ہے تو اس سے نکالا جائے۔
طویل عرصہ تک معمولات کی تبدیلی ، فارغ اوقات ، مرضی کے کام، ہوم ورک بھی آہستہ آہستہ کرنے کی عادت نے سکول یا کالج کے نام سے چڑ ہونے لگتی ہے۔ چھٹیوں کے اس ماحول کے بعد اب باقاعدہ اسٹڈی شروع ہونے والی ہے۔ سارے دن کے معمولات مقرر ہونے والے ہیں۔ اس کے لیے بچوں کو ذہنی طور پر تیار کرنا ضروری ہے اور انتظامات کے حوالے سے جو کام کرنے ہیں انہیں توجہ سے بروقت مکمل کیا جائے۔ ان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
ایک ہفتہ پہلے
- تمام مضامین کا ہوم ورک دیکھیں۔ کسی جگہ کوئی کمی رہ گئی ہو تو اسے مکمل کروائیں تاکہ سکول میں پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔
- سکول سے متعلق تمام ضروری سامان فراہم کریں۔
- سکول بیگ، لنچ بکس، اور پنسلز میں سے کوئی چیز لازمی نئی خرید کردیں۔
- گھر کے معمولات کو دوبارہ سے ترتیب دیں۔
- سکول کی ضروریات کے علاوہ کوئی ایک دل پسند چیز بچے کو ضرور دیں جو وہ اپنے دوستوں کو دکھا سکیں۔
ایک دن پہلے
- رات کو گھر کے تمام افراد مل کر بچے کی پسند کا کھانا کھائیں۔
- یونیفارم ، بیگ کی اشیاء اور دیگر ضروریات کی ہر چھوٹی بڑی چیز تیار ہونا ضروری ہے۔
- سکول کی سخت روٹین کی بات نہ کریں۔
- عرصے بعد دوستوں سے ملنے کا شوق پیدا کریں۔ دوستوں کے نام پوچھیں ۔
- بچوں کی اچھی سے کٹنگ کروائیں۔
- چھٹیوں میں کیے جانے والے خاص کام یاد کروادیں، ترتیب وار لکھوا دیں۔
چھٹیاں کیسے گزاریں؟
اس سوال کا درست اور خوبصورت جواب تیار کروائیں۔ جو کچھ بھی مصروفیات رہی ہوں ، انہیں خوبصورتی سے پیش کرنا سکھائیں۔ بعض اوقات بظاہر معمولی سی بات بہت زیادہ اہمیت اختیار کر جاتی ہے۔ گھر کے حالات کے مطابق بچوں کی جو بھی مصروفیات رہی ہوں، ان پر انہیں اعتماد ہونا چاہیے۔ یہ اعتماد والدین ہی دیتے ہیں۔
سکول / کالج وین
چھٹیوں میں وین یا بس سے رابطہ کٹ جاتا ہے۔ ٹائم ٹیبل تبدیل ہوتا ہے۔ لہٰذا پہلے ہی دن کسی نوعیت کی خرابی سے بچے کے لیے ڈرائیور سے رابطہ کرلیں۔
پہلے دن کی تصویر
آج کل موبائیل عام ہیں تقریباً ہر گھر میں سمارٹ فون موجود ہے۔ ہر بچے کے سکول / کالج کے لیے تیار ہونے کے بعد ہر بچے کی الگ تصویر بنائیں۔ جو اس کے لیے یاد گار کے طور پر محفوظ کر لیں ۔
سونا اور جاگنا
پہلے دن بروقت تیار ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بچے رات کو عشاء کی نماز کے فوراً بعد سوجائیں تاکہ صبح تک صحیح گہری نیند لیں اور بالکل تازہ دم اپنے سکول یا کالج جائیں۔
تحریر : یوسف الماس
سوالات اور تجاویز و آراء نیچے کمنٹس کی جگہ میں لکھیں