تعلیمی انتظامیہ Educational Management
: یوسف الماس
تعلیمی انتظامیہ سے مراد تعلیمی دنیا میں ہر سطح کی انتظامیہ ہے۔ اس میں ہائر ایجوکیشن مینجمنٹ ، اسکول مینجمنٹ اور دیگر ضلعی ، صوبائی اور وفاقی ادارے اور وزارتیں بھی شامل ہیں ۔
ہائر ایجوکیشن مینجمنٹ Higher Education Management
کسی یونیورسٹی یا کالج میں نصابی اور غیرنصابی سرگرمیوں ، طلبہ وطالبات کے انتظامی امور اور ان کے لیے سروسز کی فراہمی ، ادارے کے انتظامی اور مالی امور کی نگرانی اور بہتری لانے کے لیے منصوبہ بندی کرنے اور ہدایات دینے والا فرد / ادارے کا سربراہ(وائس چانسلر/پرنسپل/ڈائریکٹر/ چیئرمین، ڈین، رجسٹرار، پرووسٹ یاڈائریکٹر ) کو ہائر ایجوکیشن مینجمنٹ کہتے ہیں ۔
ان افراد کے پاس اپنے تعلیمی شعبہ کی اعلیٰ ڈگری ہونے کے ساتھ ساتھ مینجمنٹ سائنسز کاوسیع علم، افراد اور اداروں کی نفسیات کاعلم اور سوچ، ہر پہلو پر توجہ رکھنا اور مضبوط یادداشت ہونا بھی ضروری ہے ، اس کے بغیر نتائج حاصل کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ اسی طرح انتظامی امور کی بنیادی مہارتیں ، مسائل حل کرنے کاتخلیقی انداز، معاملہ فہمی میں افراد کے تعلیمی، ثقافتی، خاندانی اور علاقائی پس منظر کو پیش نظر رکھنا انسانوں کو محبوب بنا دیتاہے۔ جہاں کامیابی کے زینوں میں قیادت، جدت پسندی، اور دوسروں سے تعاون شامل ہے وہیں اداروںکے بنیادی اہداف کی طرف مسلسل سفر، ہر سطح اور ہر حال میں عدل وانصاف اور شخصیت کاتوازن بھی شامل ہے۔
اسکول مینجمنٹ School Management
اسکول مینجمنٹ طلبہ و طالبات، والدین یا سرپرستوں اور معاون عملے کی مدد سے ایسا سازگار ماحول پیدا کرنے کا نام ہے۔ جس میں طلبہ و طالبات کی ہمہ جہت شخصیت سازی کاعمل تیز تر ہو سکے۔ پرنسپل کی حیثیت اسکول میں وہی ہے جو جسم میں دماغ کی ہے۔ پرنسپل اسکول کی سالانہ منصوبہ بندی، اُس پر عملدرآمد ،نگرانی اور جائزہ کا ذمّہ دار ہوتا ہے۔دورانِ منصوبہ بندی وہ سال بھر کے کام کا اجمالی خاکہ بناتا ہے؛منصوبہ بندی پر عملدرآمد میں وہ تمام تدریسی معاونات Teaching Tools اورضروری اسٹشنری کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے؛ دورانِ نگرانی وہ پابندی وقت ، تدریسی اور تربیّتی عمل ،نظم و ضبط ، مالی امُوراور درست ریکارڈ رکھنے اور ہم نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کو دیکھتا ہے اور تعلیمی سال کے آخر میں طلبہ و طالبات، اساتذہ اور معاون عملہ کی کارکردگی کا جائزہ لیتا ہے۔ پرنسپل کا ایک اہم کام والدین ، سرپرستوں اور مقامی کمیونٹی سے صحت مندانہ رابطہ رکھنا بھی ہے۔بڑے تعلیمی اداروں میں پرنسپل کی مدد کے لیے وائس پرنسپل بھی ہوتے ہیں اور طے شدہ پالیسی کے مطابق پرنسپل کے فرائض میں سے ہی چند فرائض ادا کرتے ہیں۔اسکول مینجمنٹ کی تعلیم عموماً بی ایڈ اور ایم ایڈ کا حصہ ہے۔ اِس کے علاو سرکاری تعلیمی ادارے وقتاً فوقتاًکئی تربیتی اور ریفریشر کورسز بھی کرواتے ہیں۔تعلیم سے وابستہ کچھ نجی ادارے بھی سرٹیفکیٹ اور ڈپلومہ کورسز کا اجرا کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ ایجوکیشنل پلاننگ /لیڈر شپ اینڈ مینجمنٹ میں اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔
حکومتی سطح پر کیے گئے اقدامات اور بڑھتے ہوئے نجی شعبہ کی وجہ سے تعلیمی شعبہ بشمول اسکول مینجمنٹ میں افرادِ کار کی طلب بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ البتہ اِس شعبہ کو وہی افراد اختیار کریں جو مُلک و قوم کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں، اچھے کردار و احساسِ ذمّہ داری کے مالک ہوں ،انھیںافرادکی اصل صلاحیتوںاور مہارتوں کی پہچان ہو، معاملہ فہمی اور قوّتِ فیصلہ کے حامل ہوں،انسانی تعلقات بنانے اور برقرار رکھنے کے ماہر ہوں اور اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کے حامل ہوں۔
ایجوکیشنل پلاننگ اور مینجمنٹ Educational Planning & Management
قوموں کی زندگی میں آنے والے کل کی صورت گری کاانحصار ان ماہرین تعلیم پر ہے جو قومی اہداف کافہم ، معاشرتی ضروریات کاادراک، نظریاتی شعور ، سیاسی نظام کی باریکیوں سے واقفیت رکھنے کے ساتھ ساتھ تجزیہ وتحقیق کی مہارت، انتظام وانصرام کی مضبوط صلاحیت اور ابلاغ کی بہترین قابلیت بھی رکھتے ہوں۔ گاﺅں اور شہر سے لے کر صوبائی اور ملکی سطح پر ہر جگہ ان ماہرین کی ضرورت کل بھی تھی ، آج بھی ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ایجوکیشن مینجمنٹ یاایجوکیشن پالیسی مینجمنٹ کے ماہرین بھی کہاجاتاہے۔ یہ وہ گروہ ہے جو مراعات و مفادات اور ترہیب و تعذیب سے باہر نکل کر تعلیمی منصوبہ بندی کرتے ہیں ، نصاب کے ایک ایک لفظ کو قومی ترقی اور ملی یکجہتی سے ہم آہنگ کرتے ہیں۔ دنیا کے خزانوں میں اتناسرمایہ نہیں کہ انہیں خریداجاسکے۔ حالت کاجبر ان کاراستہ روکنے سے قاصر ہوتاہے۔ ان کی متحرک زندگی اور زبان وبیان کی شیرینی ہر سطح پر اپنے اثرات مرتب کرتی ہے۔
ان ماہرین کے لیے صوبائی اور قومی وزارتوں میں، غیر سرکاری تنظیموں میں، پروفیشنل سوسائٹیز میں، تھنک ٹینک اور سروسز میں ، سکول ،کالج اور جامعات کے نگران اداروں میں (NBEAC, PEC, PMDC, HEC وغیرہ )قیادت کے منصب پر، تجزیہ کار، مشیر، تحقیق کار، منصوبہ ساز اور ماہر تعلیم کے طورپر کام کرنے کے مواقع موجود ہیں۔ پاکستان میں اس وقت ایسے ماہرین کی شدید کمی ہے۔ ایسے باصلاحیت طلبہ وطالبات کو اس شعبے کا انتخاب کرناچاہیے جو اپنے اندر قابلیت پاتے ہوں۔