جہاں میں رہتا ہوں
: Yousuf Almas
یوں تو آپ نے کئی بار مشاہدہ کیاہوگاکہ بعض لوگ ہمیشہ بڑے دھیمے اور ٹھنڈے مزاج سے ملتے ہیں۔ ان کے سامنے کو ئی انتہائی بری معاشرتی صورتحال کیوں نہ آجائے وہ بڑے احترام اور متانت کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔ دوسروں کے معاملات میں بہت آسانی کا رویہ اپناتے ہیں۔ ان سے بات کریں تو وہ بڑے آرام سے کہیں گے کہ پہلے سہولت دیں پھر سہولت کی توقع کریں۔ ایسے لوگ خاندان، محلہ ، دفتر، سکول، کالج وغیرہ میں بہتر انداز سے چل پاتے ہیں۔ لوگوں کے دلوں میں ان کے لیے جگہ ہوتی ہے۔ معاشرہ ان سے جڑا ہوتا ہے۔
یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو دوسروں کے جذبات اور احساسات سے واقف ہوتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ انسان کب اور کیسے رویے تبدیل کرتا ہے اور مجھے کس موقع پر کس طرح ان رویوں کاجواب دینا ہے۔ عملی زندگی میں کامیابی کے حصول میں جہاں آپ کی ذہانت کام دے گی۔اس سے زیادہ اہم آپ کا اپنے دائیں بائیں کے ماحول کو سمجھنا ہےجسے ہم معاشرتی فہم کہیں گے۔
ذہانت محض الفاظ کا جاننا اور سمجھنا ہے ۔ کسی اصول کو جاننا اور اسے اپلائی کرنا کسی خاص صلاحیت کا حامل ہونا ہی نہیں ہوتا بلکہ اپنے جذبات کا اس طرح اظہار کرنا کہ معاشرے میں قابل قبول ہو، دوسروں کے دلائل اور مسائل ان کے اپنے پس منظر میں سمجھنا ، دیگر افراد سے مؤثر ابلاغ اور ان سے تعاون حاصل کرنا اور اختلافات سے بچنا اور نمٹنا شامل ہے۔
اگر آپ غور کریں تو آپ جان جائیں گے کہ الفاظ و معانی اور اعداد و شمار سے آپ کا واسطہ کم پڑے یا زیادہ مگر یہ حقیقت ہے کہ جہاں آپ رہتے ہیں، اس ماحول اور معاشرے سے بہت زیادہ واسطہ پڑتا ہے۔ یہ معاشرتی فہم آپ کے فیصلوں کو بدل دیتا ہے۔ رویوں کو ایک خاص رخ پر لے جاتا ہے ۔ کامیابی اور ناکامی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ کیریئر کے انتخاب میں اس کی خاص اہمیت ہے۔
جہاں آپ رہتے ہیں اس کو بہتر انداز سے جاننے کے لیے سب سے اہم آپ کی ذات ہے۔ زیادہ تر باتیں آپ ہی کے گرد گھومتی ہیں۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ کو اپنے جذبات اور احساسات کو جاننا اور سمجھنا ہے۔ آپ کے کسی کام، رویہ، انداز اور جذبات کا دوسروں پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ کس حد تک آپ اپنے جذبات کو قابو کرسکتے ہیں۔ ان کی ہر ہر باریکی کو جان سکتے ہیں۔ افراد کے علاوہ چیزوں سے آپ کا رویہ کیسا ہے۔ نئی معلومات کو حاصل کرنا اور نئی چیزوں کے بارے میں جاننا کیسے ممکن ہے۔ بہرحال اگر آپ اسی بات کو جان جائیں کہ دوسرے میری بات کیسے لیتے ہیں تو یقینی طور پر آپ کی شخصیت میں نکھار آئے گا۔ صلاحیتیں پروان چڑھیں گی اور آپ زیادہ ترقی کریں گے۔ اس کو Emotional Intelligence بھی کہتے ہیں۔
دوسری بات یہ ہے کہ آپ کا اپنے جذبات اور احساسات پر کنٹرول کتنا ہے۔ کنٹرول کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ اپنے جذبات کو دبالیں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے جذبات اور احساسات کے اظہار کے لیے درست وقت، جگہ، موقع اور حالات کا انتظار کرنا۔ بے موقع اور بے محل بات نقصان ہی دیتی ہے۔ اگر آپ کاکنٹرول اچھا ہوگا تو آپ میں لچک Flexibleپیدا ہوگی جو معاشرتی تبدیلیوں کو اختیار کرنے میں آسانی دیتی ہے۔ لوگوں کے باہمی اختلافات اور مشکل معاملات کو آسانی سے حل کر لیا جاتا ہے۔ یہ کنٹرول معاشرے میں آپ کی جڑیں بہت گہری کرتا ہے۔
جہاں آپ رہتے ہیں وہاں آپ کا لوگوں سے رابطہ اور تعلق بہت اہم ہے۔ آپ کو اپنے روزانہ کے معمولات میں دوسروں سے ملنا اور بہتر تعلقات بنانا اور رکھنا بڑا اہم ہے۔ انسان معاشرے کے بغیر ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکتا۔ آپ اسکول، کالج، یونیورسٹی میں ہوں یا کسی آفس میں ، کچھ لوگ آپ سے اوپر ہوں گے اور کچھ نیچے ، ان دونوں سے تعلق آپ کی مجبوری ہے مگر اسے خوشگوار بنالیں۔ اس کے لیے توجہ سے سننا ، زبانی گفتگو، قیادت اور مسائل کے فہم کی کوشش بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
جہاں آپ رہتے ہیں وہاں کے لوگوں کو ٹھیک سے سمجھنا اور اپنے آپ کو ان کی سطح پر اتارنا مشکل ہوتا ہے۔ آپ اگر لوگوں کے جذبات اور احساسات، گھر کے حالات اور پریشانیاں جان کر ان کی سطح پر آکر ان سے بات کرتے ہیں، ان کے غم اور ناامیدی کو بغیر کہے توجہ دیتے ہیں تو لوگ آپ کے لیے دل بچھائیں گے ہی، انسانوں کا خالق خود آپ کی کامیابی کے دس دروازے کھول دے گا۔ بس یہ کام پوری توجہ اور مہارت مانگتا ہے اور مہارت تو پیدا کی جا سکتی ہے۔
جہاں میں رہتا ہوں، انسانی زندگی کا وہ نکتہ ہے جو اسے الفاظ و معانی اور اعداد و شمار کے دائروں سے نکل کر زندگی کو ایک اعلیٰ و ارفع مقام دیتا ہے۔ لوگوں کے دل اور آنکھیں بھری ہوتی ہیں۔ سوچ بہت پاکیزہ ہوتی ہے۔ ان کے لیے اٹھنے والے ہاتھوں کی تعداد بے شمار ہوتی ہے۔ قدرت انہیں وسائل بھی دیتی ہے، شہرت بھی دیتی ہے، دولت بھی، عزت بھی اور اللہ کی زمین کی وسعت کو دیکھنے والے بھی یہی ہیں ۔