حالات کا رونا کیسا؟
: عاصم ندیم
آج میٹرک کا رزلٹ ہے۔
"سر ! آگے ہم کیا پڑھیں گے؟"
بزرگ استاد :"بہت اچھے نمبر ہوں تو ڈاکٹر یا انجنیئر
اور ہاں! کمپیوٹر سائنسز بھی ہو سکتاہے۔"
اور ذرا کم ہوں نمبر تو؟
"بزنس ایڈ منسٹریشن کا بھی بڑا سنا ہے"
اور اگر اِس سے بھی کم ؟
"تو پھر اکنامکس رہ جاتی ہے، مگر میتھ اچھا ہو تو "
میتھ تو ہمارا ۔ ۔ ۔ ۔
"لا چلے گا ، انٹرنیشنل ریلیشن بھی ٹھیک ہے"
اِن میں تو انگلش اچھی چاہیے۔
"کچھ بھی کرلے ، ٹیچنگ تو ہے ہی"
ایک اور محفل میں وہی بزرگ استاد
ملکی اکانومی کا کوئی پُرسانِ حال نہیں،”
دنیا بھر تعلقات سے ہم نے بگاڑ رکھے ہیں،
وکیل ہیں کہ دست و گریباں،
نئے اساتذہ کو تو کچھ آتا ہی نہیں"
،ہم بھی تو سوچتے نہیںمگر یہ بزرگ استاد ہی کیا
کاشت تو کریں جو کی فصل
اور امید رکھیں کہ ہاتھ آئے گی گندم
جب معاشرہ اپنے اچھے دماغوں کو
صرف میڈیکل اور انجینئرنگ کے لیے وقف کر دے
تو پھر اکانومکس ، ایجوکیشن اور فارن پالیسی کا رونا کیسا؟