لوگ کیا کہیں گے؟
: عاصم ندیم
ٹرن ، ۔ ۔ ٹرن ۔ ۔ ٹرن ۔ فون اٹھایا تو دوسری جانب علی بھائی اور امینہ آپا کا بیٹا احمد تھا۔ پچھلے برس تک یہ ہمارے پڑوسی تھے اور پھر ہم نے گھر بدل لیا تھا۔ دُعا سلام کے بعد پوچھا"ہاں بھئی احمد! داخلہ ہو گیا فرسٹ ایئر میں تمھارا؟"کہاں انکل ، ابھی تو جھگڑا چل رہا ہے۔"احمد نے مایوسی سے جواب دیا۔ "جھگڑا ، کچھ سمجھا نہیں مَیں؟ ۔ ۔ ۔ ۔ کچھ جوا ب دو احمد ؟ میرے کریدنے پر احمد گویا ہوا:" انکل میں میتھ ، فزکس کے ساتھ کمپیوٹر رکھنا چاہتا ہوں، جب کہ امّیہیں کہ انجنیئرنگپرزور دئیےجارہی ہیں ، اب آپ ہی کچھ بتائیں؟ "اب فون پر یہ باتیں۔ ۔ ۔ ، مگر کیسے ؟ خیر ایسا کرو کہ ابھی وقت ہے ، امّمی، ابّو کے ساتھ آجاؤ، تمھاری امّی کی بات سُنے بغیر کوئی فیصلہ مناسب نہیں-"
شام علی بھائی کی مع اہلِ خانہ آمد ہوئی۔ چائے کے دوران آپا سے داخلے کا پوچھا تو جواب ملا" پہلا بیٹا ہے بلکہ اکلوتا، انجنیئرنگ پڑھے گا۔" میں نے بے ساختہ پوچھا: "انجنیئر بنا نا ہے کیا احمد کو ۔ ۔ ۔ ۔ اورپھر تو ڈاکٹر بہو بھی چاہیے ہوگی ؟ " نہیں ، نہیں ایسے بھی کوئی خواب نہیں میرے ۔ ۔ ۔ " آپا نے فوراً جواب داغا۔ " میں نے پوچھا "تو پھر انجنیئرنگ ہی کیوں ؟ " پھر میں نے یہی سوال علی بھائی سے بھی پوچھا۔ بھائی سے تو جواب نہ آنا تھا نہ آیا البتہ آپا نے کچھ یہ دلیل دی: "انجنیئرنگ یامیڈیکل نہ رکھیں تو لوگ کہتے ہیں کہ لڑکا نا لائق ہے۔" میں نےمسئلہ کی کچھ یوں تشخیص کی " تو آپا! آپ کو بھی وہی بیماری لاحق ہو گئی ہےجو ہم میں سے اکثر کو ہے"۔ "بیماری ۔ ۔ ؟ کون سے بیماری؟" آپا نے احتجاجی لہجے میں پوچھا۔"آپا! یہ بیماری ہی تو ہے کہ لوگ کیا کہیں گے ، بیٹا آپ کا ، پڑھنا اُس نے اور لوگ کیا کہیں گے؟ " اب کے میرے الفاظ اثر انداز ہو رہے تھے۔آپا بھی میرا طنز بھانپ گئیں اور کچھ خاموش سی ہو گئیں۔
"آپا ! زمانہ دوڑ قیامت کی چال چل گیا ، ہمیں اپنے زمانے سے نکلنا ہو گا، بچوں کے مسائل کو اُن کے زاویے سے دیکھنا ہو گا اور ہاں اتنا وقت کس کے پاس کہ وہ سوچے کہ کون لائق ہے اور کون نالائق ،سب ہمارے اپنے واہمے ہیں اور بس۔"آپا آہستہ سے :" ایسا ہی کیے دیتے ہیں ۔"احمد: "انکل جی! بہت بہت شکر یہ ، مجھے پہلے ہی یقین تھا کہ اِس مسئلہ کو آپ ہی حل کر سکتے ہیں۔"علی بھائی میرا شکریہ ادا کرتے ہوئے : " مبارک ہو ، تم بھی کاؤ نسلر، کاؤنسلر لگنے لگ گئے ہو۔"