فنون لطیفہ / فائن آرٹ
یوسف الماس
افکار، خیالات اور احساسات کے ابلاغ کے لیے انسان نے وقت اور حالات کے ساتھ مختلف انداز اپنائے۔ کبھی پینٹنگ، مجسمہ سازی، حاشیوں اور لکیروں، خاکوں اور نقشوں ، پنسل اور روشنائی کو سہارا بنایا۔ کبھی پلاسٹر، مٹی اور کمپیوٹر کے ذریعہ انسانی آنکھ اور ذہن کو اپنی جانب متوجہ کیا۔غرض انسانی زندگی ، قدرت کے شاہکار اور واقعات کو بنیاد بنا کر طرز نو کی آبیاری کرنے کا دوسرا نام فنون لطیفہ یا فائن آرٹ ہے ۔
فنون لطیفہ ہمارے سماج، تہذیب و ثقافت اور تاریخ کو ظاہر بھی کرتا ہے اور اس پر اثرانداز بھی ہوتا ہے۔ اس نے تہذیب و ثقافت کو آنے والی نسلوں تک منتقل بھی کیا اور اس نے معاشرتی اقدار کوتوڑا بھی۔ فنون لطیفہ کے تمام تر ذرائع نے تفریح طبع فراہم کی، ماحول کو دل پسند بنایا ، ہم آہنگی پیدا کی اور تاریخی معلومات کو خوبصورتی سے محفوظ بنایا۔ یہ شعبہ ان با صلاحیت طلبہ و طالبات کے لیے ایک بہترین انتخاب ہو سکتا ہے جو الفاظ کی بجائے حاشیوں اور لکیروں کی مدد سے ماضی کاآئینہ دکھا سکیں ، حال میں دلچسپی پیدا کریں اور مستقبل کی خوبصورت تصویر بناسکیں۔
فائن آرٹ کی ذیلی تقسیم
آج سے چند سال پہلے تک فائن آرٹ ایک دو شعبوں تک محدود تھا مگر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے اسمیں کئی ایک ذیلی شعبے بنا دیے ہیں۔ ان میں بعض تو محض تعلیم کی حد تک ہیں اور بعض عملی زندگی سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہاں ہم دونوں کاالگ الگ ذکر کریں گے تاکہ طلبہ و طالبات واضح طو رپر تعلیمی اور عملی زندگی کی ضروریات کو سمجھ سکیں۔
مصوری
مجسمہ سازی
ظروف سازی
آرٹ اور عمومی زندگی
فنون لطیفہ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں بالعموم لوگ اپنے انداز سے کام کرنا پسند کرتے ہیں۔ کسی ادارے یا تنظیم میں ملازمت ان لوگوں کے مزاج سے مطابقت نہیں رکھتی۔ اس شعبے میں اچھے نتائج کے لیے آزادانہ ماحول بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ اب تک تعلیمی اعتبار سے تین بنیادی شعبوں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ اب ان شعبوں کا ذکر کیا جارہا ہے جو عملی زندگی سے تعلق رکھتے ہیں۔
فنون لطیفہ (Fine Arts)میں گریجوایشن (BFA)یعنی ایف اے / ایف ایس سی/ Aلیول کے بعد چار سالہ تعلیم حاصل کرکے آپ بہت مناسب انداز سے کام کا آغاز کرسکتے ہیں۔
آرٹ ڈائریکٹر
آرٹ ڈائریکٹر اخبارات ، رسائل و جرائد اور دیگر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر نمودار ہونے والے مواد مثلا خبریں ، مضامین ،تبصرے اور پروگرامز کو جاذب نظر بنانے کے لیے ڈیزائن اور خاکے تخلیق کرتے ہیں۔ ان کا بنیادی کام معلومات کو دیکھنے اور پڑھنے والے کے لیے خوبصورت بنا کر پیش کرنا ہے تاکہ پہلی نظرمیں ہی وہ معلومات قاری یادیکھنے والے کو اپنی طرف متوجہ کرلے ۔ یاد رکھیے کہ آرٹ ڈائریکٹر کا کام دئیے گئے مواد میں تحریری تبدیلی کرنا نہیں بلکہ مختلف تصاویر ، رنگ اور ڈیزائن کی بنیاد پر اسے پرکشش بنا کر پیش کرنا ہے۔
کرافٹ آرٹسٹ
کرافٹ آرٹسٹ بنیادی طور پر مختلف قسم کے برتن اور دیگر اشیاءبناتے ہیں۔ ان کا زیادہ تر کام خود انہی کے ہاتھوں سر انجام پاتا ہے ۔ کرافٹ آرٹسٹ مختلف قسم کے مٹیریل استعمال کرکے اشیاءبناتے ہیں جن میں لکڑی ، سرامکس اور شیشہ زیادہ اہم ہیں ۔ ان کا کام بڑا روایتی انداز کا ہوتا ہے جو دیکھنے والے کو ایک نئی دنیا میں لے جاتا ہے۔ عمومی طور پر زیادہ تر کام ڈیکوریشن کی غرض سے بنایا جاتا ہے ۔ البتہ کچھ اشیاءگھریلو استعمال کی بھی بنائی جاتی ہیں ۔ ان کی بنائی ہوئی اشیاءمیں مٹی کے ظروف ، کندہ کی ہوئی لکڑی زیادہ عام ہیں۔ کچھ کرافٹ آرٹسٹ اپنی بنائی ہوئی اشیاءکو پینٹنگ کے ذریعہ بھی دلکش بناتے ہیں۔
کارٹونسٹ
کارٹونسٹ مختلف سیاسی مکالموں اور واقعات ، اشتہاری مہموں اور سماجی رویوں پر تنقید کے لیے مزاحیہ مگر معیاری کارٹونز بناتے ہیں ۔ کارٹون سازی زیادہ تر مزاح کے لیے استعمال کی جاتی ہے البتہ کارٹونسٹ اپنی بات کو چند جملوں اور تصاویر میں مکمل اور جامع انداز میں اس طرح کہہ جاتا ہے کہ دیکھنے والا اس کے مزاحیہ پہلو کا مزہ بھی لے اور اندر چھپی تلخ حقیقت سے بھی آگاہ ہو جائے ۔ یقینا ایک مشکل اور محنت طلب کام ہے جو کہ کارٹونسٹ بخوبی انجام دیتا ہے۔
ڈیزائنر (Illustrator)
ڈیزائنر (Illustrator) عمومی طور پر کتابوں ، رسائل و جرائد ، اخبارات اور دیگر پرنٹنگ سے متعلق کمرشل اداروں کے لیے تصاویر بناتے ہیں۔ جن میں ٹیکسٹائل انڈسٹری ، کیلنڈر، ریپنگ شیٹس اور کارڈز بنانے والے ادارے وغیرہ شامل ہیں۔ آج کل زیادہ تر کام کمپیوٹر پر ہی کیا جاتا ہے ۔ کمپیوٹر کے اشتراک سے ڈیزائن بنانے کے لیے اینیمیشن اور ۳۔ڈی کے شعبہ جات میں وسیع مواقع موجود ہیں۔
خاکہ سازی
خاکہ ساز بنیادی طور پر انسانوں ، جانداروں ، مختلف واقعات اور اشیاءکا خاکہ پنسل کی مدد سے کاغذ پر بناتے ہیں۔ عمومی طور بہت سارے لوگ ان سے اپنا خاکہ بنواتے ہیں جسے تصویر کے متبادل مگر اس سے بہتر انداز میں دیواروں پر لگایا جاتا ہے۔ حکومتی ادارے خاکہ سازوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں ایسے ملزمان کے خاکے بنوانے کے لیے جنہیں کسی نے دیکھا تو ہوتا ہے مگر ان کی تصویر موجود نہیں ہوتی۔
Views: 2822